(مورخہ 16 اپریل 2022)نیوزڈیسک
گذشتہ روز پنجاب اسمبلی میں ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخابات میں لاتیں اور گھونسے چل گئے۔ عدالتی احکامات پر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی جب پولیس نفری کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے تو تحریک انصاف کے کارکنوں نے لوٹوں کی برسات کردی۔ اس کے بعد ارکان نے ہلڑ بازی شروع کی اور سپیکر کی کرسی کا گھیراؤ کرلیا۔ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے بال بھی کھینچے۔ پولیس نے بیچ بچاؤ کرایا مگر معاملہ تھم نہ سکا۔
پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پولیس پنجاب اسمبلی میں داخل ہوئی اور ارکان اسمبلی سے مارپیٹ بھی کی۔ اسی کشیدگی کی زد میں آکر سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی اپنا بازو تڑوا بیٹھے۔ ریسکیو 1122 نے ان کو اسمبلی سے بحفاظت باہر نکالا۔
انہوں نے بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اس سارے معاملے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا عمل دخل ہے۔ اور الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ سب آئی پنجاب کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔ امیدوار برائے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کہ شہہ پر حملہ کیا گیا۔ حملہ کرنے والوں میں سہیل بٹ اور رانا مشہود شامل تھے۔
واقعے کی اطلاح ملتے ہی پرویز الہی کے بیٹے اور سابقہ ممبر قومی اسمبلی چوہدری مونس الہیٰ موقع پر پہنچ گئے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے والد کا بدلا لینے آئے ہیں۔ ایک بزرگ پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔ ن لیگ نے گلو بٹ پالے ہوئے ہیں۔ جس میں ہمت ہے مجھ سے مقابلہ کرے۔
جس کے بعد پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکان اجلاس کا بائیکاٹ کرکے واک آؤٹ کرگئے۔ ڈپٹی اسپیکر نے گیلری میں بیٹھ کر لاؤڈ اسپکیر سے اجلاس جاری رکھا۔ جس میں ووٹنگ کے دوران حمزہ شہباز کو 197 ووٹ لیکر نیا قائد ایوان منتخت کرلیا گیا۔